Roger Swanson

Add To collaction

آقا

بیاں کیوں کر ثنائے مصطَفٰے ہو خدا جب اُن کا خود مِدْحَت سرا ہو مدینے کی محبت میں جو روئے عطا وہ آنکھ میٹھے مصطَفٰے ہو سلامِ شوق کہدینا ادب سے گزر ُسوئے مدینہ جب صبا ہو تڑپ کر یارسولَ اللہ پکارو نہیں ممکن نہ آقا نے سنا ہو عطا کردو مجھے وہ بھیک داتا مرے سارے قبیلے کا بھلا ہو کروں بے لَوث خدمت سنتوں کی شہا گرلطف مجھ پر آپ کا ہو دے جذبہ ’’مَدنی انعامات‘‘ کا تو کرم یا سیِّدِ ہر دو سرا ہو میں مَدنی قافِلوں ہی کا مسافِر رہوں اکثر کرم ایسا شہا ہو کرم ہو دعوتِ اسلامی پر یہ شریک اِس میں ہر اِک چھوٹا بڑا ہو میں سب دولت رہِ حق میں لٹا دوں شہا ایسا مجھے جذبہ عطا ہو گناھوں نے کہیں کا بھی نہ چھوڑا کرم مجھ پر حبیبِ کِبرِیا ہو گناھوں کی چُھٹے ہر ایک عادت سُدھر جاؤں کرم یامصطَفٰے ہو کٹی ہے غفلتوں میں زندگانی نہ جانے حشر میں کیا فیصلہ ہو کرم ہو واسِطہ کُل اولیا کا مِرا ایماں پہ مولیٰ خاتِمہ ہو مرے اعمال تولے جارہے ہیں شفاعت شافِعِ روزِ جزا ہو الٰہی ہوں بَہُت کمزور بندہ نہ دنیا میں نہ عُقبیٰ میں سزا ہو بروزِ حَشْر آقا کاش! کہہ دیں تم اے عطارؔ دوزخ سے رِہا ہو

   0
0 Comments